[ad_1]
پاکستان میں اس وقت مہنگائی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، ایک سال قبل اشیائے خور دونوش کی قیمتوں کا آج کی قیمتوں سے موازنہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ قیمتوں میں ہوشربااضافہ ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ کی مثال پچاس سالہ تاریخ میں نہیں ملتی ہے، آٹا، دالیں، چاول، چینی، گھی اور تیل کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔
اشیائے خور دونوش کی قیمتوں کا ایک سال قبل کی قیمتوں سے موازنہ کیا جائے تو آٹا،چاول، دالوں،کھانے کے تیل اور گھی سمیت گوشت مرغی کی قیمتوں میں دو سو فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔
پندرہ ماہ میں گھی کی قیمت دو سو روپے اضافے سے 550 روپے فی کلو اور کھانے کا تیل 200روپے اضافے سے 600 روپے فی لیٹر تک پہنچ چکا ہے۔
اپریل 2022 میں دال ماش 248 روپے ،اب 252روپے اضافے سے 500روپے فی کلو جبکہ دال چنا 158 روپے تھی جو اب 62روپے اضافے سے 220روپے فی کلو ہوگئی ہے۔
سال 2022 میں کالا چنا 150روپے فی کلو تھا اور اب 60روپے اضافے سے 220روپے فی کلو ہوگیا ، چاول باسمتی 200روپے فی کلو تھا جو اگست 2023میں 175روپے اضافے سے 375 روپے فی کلو ہو گیا ہے۔
چینی 80روپے فی کلو تھی 70 روپے اضافے سے 150 روپے فی کلو ہو چکی ہے جبکہ چائے کی پتی اپریل 2022میں ایک ہزار روپے فی کلو تھی400روپے اضافے سے 1400روپے فی کلو گرام ہو چکی ہے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ غیریقینی صورتحال مارکیٹ پر اثرانداز ہو رہی ہے، ملک میں گندم، چینی اور چاول کی فصلیں ریکارڈ ہونے کے باوجود تمام اشیا مہنگی ہو چکی ہیں۔
ماہرین کے مطابق ڈالر کی قدر میں اضافے کی وجہ سے درآمد کیے جانے والے کھانے کے تیل،گھی اور دالوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
Feedback
[ad_2]
Supply hyperlink