[ad_1]
موجودہ دور کو لیگز کرکٹ کا دور کہا جائے تو شاید غلط نہ ہو جس میں ہر دوسرا کھلاڑی مختلف لیگز کا حصّہ بن کر پیسے کمانے میں مصروف ہے، لیکن انگلینڈ کے مایہ ناز فاسٹ بولر اسٹورٹ براڈ کا شمار ان چند گنے چنے کھلاڑیوں میں کیا جائے گا جنھوں نے ہمیشہ اپنے ملک کے لیے کھیلنے کو ترجیح دی ہے۔
ایشیز سیریز کے 73 ویں ایڈیشن کے اختتام کے ساتھ ہی اسٹورٹ براڈ نے اپنے 16 سالہ کرکٹ کیریئر کو بڑی شان سے الوداع کہا، انگلینڈ کے چند بہترین فاسٹ بولرز میں سے ایک اسٹورٹ نے اپنے کیریئر کے دوران کسی لیگ کے لیے کھیلنے کے بجائے ہمیشہ انگلینڈ کی جانب سے نمائندگی کو مقدم رکھا۔ ایسی مثالیں کم ہی دیکھنے میں آتی ہیں جب پیسے کی چکاچوند اور سکّوں کی کھنکھناہٹ پر ملک کے لیے کارنامے انجام دینے کی چاہت غالب رہی۔
انگلینڈ کے سابق اوپننگ بلّے باز کرس براڈ کے بیٹے اسٹورٹ براڈ نے اپنا یہ سفر 2007 میں شروع کیا تھا۔ اسی سال ٹی ٹوئٹی ورلڈ کپ کے محض دو ماہ بعد انھوں نے ڈیبیو کیا۔ ایک وقت ایسا بھی آیا جب براڈ کو یووراج سنگھ کے ایک اوور میں اُن چھ لگا تار چھکوں کی وجہ سے یاد کیا جاتا تھا جو بھارتی بیٹر نے ان کے اوّلین ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میچ میں رسید کیے تھے۔ اس وقت شائقینِ کرکٹ سوچ رہے تھے کہ اس نوجوان کرکٹر کا آغاز ہی شاید اس کا انجام ثابت ہوگا۔
کہتے ہیں کہ مسلسل محنت اور مستقل مزاجی کامیابی کی کنجی ہوتی ہے۔ براڈ نے بھی انتھک محنت کی اور قدرت اُن پر یوں مہربان ہوئی کہ وہ موجودہ دور میں ٹیسٹ کرکٹ کی پہچان بنے۔ چھے بالوں پر چھے چھکے کھانے سے لے کر ٹیسٹ کرکٹ میں 600 وکٹیں لینے تک اُن کا سفر ناقابلِ یقین بھی ہے اور کرکٹ کی دنیا کے لیے باعثِ حیرت بھی رہا۔
اپنی لگن اور شان دار کارکردگی سے انگلینڈ کا یہ بولر اپنے کیریئر میں آگے بڑھتا رہا اور وہ سنگِ میل عبور کیا جو کرکٹ کی دنیا کے بڑے بڑے فاسٹ بولر عبور نہ کرسکے۔ ٹیسٹ کرکٹ میں 600 یا زائد وکٹیں لینے والے دنیا کے دوسرے فاسٹ بولر بننے والے براڈ کی بہترین بولنگ محض 15 رنز دے کر 8 وکٹیں حاصل کرنا رہی۔
انگلش بولر نے 167 ٹیسٹ میچوں میں اپنے وطن کی نمائندگی کی اور 604 بار انھیں وکٹ حاصل کرنے کی خوشی منانے کا موقع ملا، اس کے علاوہ براڈ نے عالمی سطح کے 121 ون ڈے میچ بھی کھیلے جب کہ 56 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں بھی انھوں نے اپنی بولنگ کے جلوے دکھائے۔ سوئنگ اور اٹھتی ہوئی فاسٹ بولنگ کے ذریعے انھوں نے ایک روزہ کرکٹ میں 178 اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں 65 وکٹیں لیں۔
ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کو ترجیح دینے والے اور کئی فتوحات انگلینڈ کی جھولی میں ڈالنے والے اس عظیم بولر نے اپنے کیریئر کے آخری ٹیسٹ کو بھی آسٹریلیا کے خلاف یادگار بنایا۔
ایشز سیریز کے پانچویں اور اختتامی ٹیسٹ میں براڈ نے اپنے کیریئر کی آخری بال کا سامنا کیا۔ یہ مچل اسٹارک کی طرف سے آتی ہوئی گیند تھی جس پر براڈ نے چھکا لگایا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ انھوں نے اپنی آخری بال کروائی تو اس پر بھی وہ ایلیکس کیری کی وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ یوں انگلینڈ کو اوول ٹیسٹ جیت کر سیریز برابر کرنے کا موقع ملا اور براڈ کو شان دار طریقے سے اپنے کیریئر کے اختتام کا!
اس محبِ وطن کرکٹر کو برطانیہ کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں اب تک کے بڑے کھلاڑیوں میں سے ایک شمار کیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ کیریئر کے دوران اُن کی پہچان اُن کا سفید ہیڈ بینڈ تھا جسے وہ اکثر میچوں میںپہنے دکھائی دیے۔ اس بینڈ کو اپنے کیریئر کی آخری گیند پھینکتے ہوئے بھی براڈ نے اپنے ماتھے کی زینت بنایا ہوا تھا۔
کرکٹ سے رخصت ہوتے ہوئے بھی 37 سالہ کھلاڑی کی بولنگ میں بہترین پیس موجود تھا۔ وہ جس طرح اپنے کیریئر کے شروع میں ایک جنگجو کی طرح دوڑتے ہوئے آتے تھے یہی روش آخری ٹیسٹ تک برقرار رہی۔
حالیہ ایشیز سیریز کے آخری ٹیسٹ سے قبل ہی براڈ نے اعلان کر دیا تھا کہ وہ 18 سالہ کیریئر کے بعد اب مستقل آرام کرنا چاہیں گے۔ سیریز کی آخری وکٹ لینے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘ایشز ٹیسٹ میچ جیتنے کے لیے اس طرح وکٹ لینا بہت اچھا رہا۔‘ اس میچ میں براڈ نے دل چسپ حرکت کرتے ہوئے نان اسٹرائیکر اینڈ پر بیلز کو بھی تبدیل کیا تھا اور شومئی قسمت اگلی ہی گیند پر انگلینڈ کو قیمتی وکٹ بھی مل گئی!
آسٹریلوی ٹیم 2001 کے بعد سے اب تک انگلینڈ میں کوئی ایشز سیریز نہیں جیت پائی اور اس بار بھی براڈ اور دیگر انگلش بولروں نے انھیں ایسا کرنے سے روکے رکھا۔ آخری میچ میں 384 رنز کے تعاقب کینگروز نے محض 70 رنز پر اپنی آخری سات وکٹیں گنوا دیں اور میچ ہار گئے۔
براڈ نے جب آخری وکٹ لی تو وہ خوشی سے سرشار ہوکر کافی دیر تک دوڑتے رہے۔ شاید انھیں بھی احساس تھا کہ اب یہ مسرت انگیز لمحات کرکٹ فیلڈ میں پھر ان کو میسر نہیں آئیں گے۔ اس میچ میں تماشائی کی حیثیت سے براڈ کی بیوی بھی موجود تھیں جو بالکونی میں اپنے بچّے کو اٹھائے براڈ کی اس وارفتگی کو بڑے جذباتی انداز میں دیکھ رہی تھیں۔ انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس نے ان کے شان دار کیریئر پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ آسمانوں پر یہی لکھا ہوا تھا کہ وہ آخری دو وکٹیں لیں گے، اس طرح براڈ نے اپنے کیریئر کا بہترین اختتام کیا ہے۔
براڈ کہتے ہیں کہ ’میں کرکٹ سے اتنا ہی پیار کرتا ہوں جتنا مجھے خود سے ہے، یہ ایک شان دار سیریز رہی، مجھے خوشی ہے کہ میں ان پُرلطف لمحات کا حصہ بنا۔‘ براڈ کو آسٹریلیا کے ساتھ میچ کھیلنا ہمیشہ سے پسند رہا کیوں کہ وہاں مسابقتی کرکٹ اپنے عروج پر ہوتی ہے۔ ان کے مطابق وہ ایشز کرکٹ سے پیار کرتے ہیں اور چاہتے تھے کہ ان کا آخری میچ ایشیز سیریز کا ہی ہو۔
کرکٹ کی تاریخ میں ایسے محض دو فاسٹ بولر ہیں جنھوں نے پانچ روزہ مقابلوں میں 600 وکٹوں کا پہاڑ سَر کیا جن میں سے ایک اسٹورٹ براڈ ہیں۔ ان کے ملک ہی سے تعلق رکھنے والے ایک اور عظیم بولر جیمز اینڈرسن نے اِن سے پہلے ٹیسٹ میچ میں 600 وکٹوں کا سنگِ میل عبور کیا تھا۔ اب وہ سات سو وکٹیں حاصل کرنے کا کارنامہ انجام دینے کے قریب ہیں۔
اسٹورٹ براڈ ٹیسٹ میچ میں وکٹ لینے والوں کی فہرست میں متھایا مرلی دھرن، شین وارن اور اپنی ٹیم کے ساتھی اور دوست جیمز اینڈرسن کے بعد چوتھے نمبر پر ہیں۔
اس میں کسی کو کیا شک ہو سکتا ہے کہ انگلش ٹیم اور دنیائے کرکٹ اس شان دار ریکارڈ کے حامل بولر کو کبھی فراموش نہیں کرسکے گی جس نے لیگز کے ذریعے دونوں ہاتھوں سے دولت سمیٹنے کے ہر موقع پر اپنے ملک کی آن بان کو ترجیح دی اور بڑی شان سے رخصت ہوا۔
[ad_2]
Supply hyperlink