برطانیہ کی ہل یونیورسٹی نے واضح کیا ہے کہ انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کی تربیت کے لیے پاکستان سے ججوں کے انتخاب میں اس کا کوئی کردار نہیں ہے۔
یہ وضاحت جوڈیشل ٹریننگ کے لیے انگلینڈ جانے والے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کے حوالے سے کی گئی ہے۔
یونیورسٹی ننگل کے روز ایک بیان میں کہا، ’ججوں کے انتخاب میں یونیورسٹی کا کوئی رول نہیں ہے۔ موجودہ گروپ کا انتخاب اسلام آباد ہائی کورٹ، پشاور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان نے کیا ہے‘۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کی لندن میں جوڈیشل ٹریننگ کے لیے نامزدگی چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کی تھی۔
یونیورسٹی آف ہَل میں 5 اگست سے 13 اگست تک ہونے والی اس 14ویں جوڈیشل ٹریننگ کا تمام خرچہ کامن ویلتھ سیکرٹریٹ لندن کی جانب سے اٹھایا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں
عمران کو سزا سنانے والے جج انگلینڈ روانہ، پی ٹی آئی ’استقبال‘ کیلئے تیار
توشہ خانہ فوجداری کیس، کوئی دلائل دے نہ دے، میں فیصلہ بغیر سنے سنادوں گا، جج ہمایوں دلاور
واضح رہے کہ ہمایوں دلاور نے 5 اگست کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کیس کا فیصلہ سنایا تھا۔
اس فیصلے میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو 3 سال قید اور ایک لاکھ روہے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے بدعنوانی کا مرتکب قراردیا گیا تھا۔
فیصلہ سنانے کے بعد اسی شب ہمایوں دلاور لندن روانہ ہوئے تھے ، وہاں مقیم پی ٹی آئی حامیوں نے سوشل میڈیا پر اس حوالے سے احتجاج کرنے کیلئے پوسٹس کی تھیں۔