عامر رضاخان: مسئلہ یہ ہے کہ نشئی کو گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا ؟ کیا مجبوریاں ہیں کہ کوئی بھی قانون نافذ کرنے والا ادارہ نشئی پر ہاتھ نہیں ڈالتا کون روک رہا ہے ؟ کون سپورٹ کررہا ہے ؟ نشئی کی اصلاح کیسے ممکن ہے ؟ کون کون اپنا کردار ادا کرسکتا ہے ؟ کیا کسی نئی قانون سازی کی ضرورت ہے ؟ یہ ہیں وہ سب سوال جو مجھ جیسے بندہ ناچیز کے علاوہ آپ کے ذہن میں بھی جاگزیں ہوں گے خصوصاً جب آپ لاہور کی نہر پر سے گزرتے ہوں گے تو نشئیوں کے ڈیرے دیکھ کر آپ کا دل بھی خون کے آنسو روتا ہوگا کہ یہ کن کےجوان بچے اور بچیاں ہیں جو اس لعنت کا شکار ہیں انہیں نہ دن کی فکر ہے نا رات کی پروا ہ۔میں تو یہ بھی سوچتا ہوں کہ جب یہ پیدا ہوئے ہوں گے تو والدین نے کتنی خوشی منائی ہوگی کانوں میں اذانیں دی ہوں گی ،محلے میں اورعزیز و اقارب کو مٹھائیاں تقسیم کی ہوں گی لیکن پھر وہ کون ہے؟
نشئی کو پکڑنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے !!
Leave a comment