نگران سیٹ اپ کی تشکیل اور وزارتوں کی تقسیم کے حوالے سے اتحادیوں کا جوڑ توڑعروج پر ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان اور اتحادی حکومت کے اہم قائدین کے اسلام آباد میں ڈیرے ڈال لیے جب کہ اتحادیوں کے درمیان نگران حکومت کی تشکیل اور وزارتوں کی تقسیم کا فارمولا بھی طے پا گیا ہے۔
دوسری جانب نگراں سیٹ اپ ممکنہ طور پر 6 سے 10 ماہ تک چل سکتا ہے جس کے تحت عام انتخابات آئندہ سال فروری یا مئی میں متوقع ہیں، نگران حکومت کی ممکنہ طوالت پر پیپلز پارٹی سمیت دیگر اتحادیوں کو تحفظات ہیں۔
حکومت کے کم ازکم تین وزراٰء نے الگ الگ بیانات میں عندیہ دیا ہے کہ انتخابات آئندہ برس یعنی 2024 کے اوائل تک ملتوی ہو سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جو وزارتیں اتحادیوں کے پاس موجودہ حکومت میں ہیں وہی نگراں سیٹ اپ میں ملیں گی، اتحادی نگراں سیٹ اپ کے لیے اپنے حصے کی وزارتوں کے لیے نام وزیراعظم کو دیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ اہم اداروں کی چیئرمین شپ بھی اتحادی جماعتوں کو دینے پر اتفاق ہوگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کا کل الوداعی اجلاس ہوگا جہاں وزیراعظم شہباز شریف خطاب کریں گے، شہباز شریف بدھ کو قومی اسمبلی تحلیل کی سمری صدر مملکت کو ارسال کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
نگران سیٹ اپ پر ن لیگ کی 5 رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل، فیصلہ نواز
کرینگے، شہباز کا زرداری کو جواب
نگراں سیٹ اپ میں کون شامل ہوگا، نواز، زرداری ملاقات میں معاملات طے پا
گئے
حکومتی اتحاد کا نگراں وزیراعظم کی تقرری آئین کے مطابق کرنے پر
اتفاق
نگراں وزیراعظم پر مشاورت تیز، ’جو بھی بنے گا پی ٹی آئی کو قبول
ہوگا‘
وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی ملاقات طے پاگئی
اسی حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے درمیان آج ہونے والی ملاقات اب کل ہوگی۔
وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈرکل کی اس ملاقات میں نگران وزیراعظم کے نام پر حتمی مشاورت کریں گے۔
شہباز شریف اور راجہ ریاض کی جانب سے تین تین نام دئیے جائیں گے۔اتفاق رائے کے بعد اس نام کا اعلان مشترکہ طور پرکیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ نگراں سیٹ اپ کے لیے اپوزیشن اور حکومتی اتحاد میں مشاورت جاری ہے، نگراں وزیراعظم کے لیے سابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ اور جسٹس (ر) مقبول باقر کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ محمد میاں سومرو، مخدوم احمد محمود کے نام بھی نگراں وزیراعظم کی فہرست میں شامل ہیں۔