یثرب (مدینہ) پر اہل مکہ کے قبائل حملہ آور تھے بدر کا میدان تھا مسلمان ظاہری ہتھیاروں اور تربیت یافتہ جنگجوؤں سے محروم تھے اگر کچھ تھا تو وہ جذبہ ایمانی تھا ، آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفیٰﷺ میثاق مدینہ یہودیوں سے کرچکے تھے جس میں یہ طے تھا کہ بیرونی حملہ آوروں کی صورت میں یہود و مسلمان مل کر دشمنوں کا مقابلہ کریں گے یہود دولت مند بھی تھے اور حرب و قتال کے ماہر بھی لیکن جب لشکر قریش پہنچا تو یہودیوں کے سب سے بڑے اور طاقتور قبیلے بنو قینقاع ، بنو نضیر اور بنو قریظہ نے لڑنے سے انکار کردیا مسلمان تن تنہا میدان میں اترے ایک کا مقابلہ تین سے تھا لیکن نا تعداد کام آئی اور جنگی سازو سامان اللہ پاک نے مسلمانوں کو فتح سے ہمکنار کیا اور قریش کو ہزیمت اٹھانا پڑی ۔
اسرائیل ، بھارت اورعمران! یک جسم ،یک زبان ، یک جان
Leave a comment